بھارت نے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کی خاندانی زمین نیلام کر دی

یہ خاندانی زمین اترپردیش میں باغپت ضلع کے کوتانہ گاؤں میں تھی، جسے بھارت سرکار نے “دشمن کی ملکیت” قرار دے رکھا تھا،برطانوی میڈیا

ڈاکٹر اختر گلفام ایڈیٹر انچیف نوائے وقت

لندن:بھارت نے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کی خاندانی زمین کو نیلام کر دیا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق پرویز مشرف کی یہ خاندانی زمین اترپردیش میں باغپت ضلع کے کوتانہ گاؤں میں تھی، جسے بھارت سرکار نے “دشمن کی ملکیت” قرار دے رکھا تھا۔ تیرہ بیگھہ زمین کی بولی بنیادی قیمت سے ساڑھے تین گنا زیادہ لگائی گئی۔

اس زمین کے لیے آن لائن بولیاں لگیں اور بنیادی قیمت سے کئی گنا زیادہ بولی لگی۔ انہوں نے بتایا کہ تیرہ بیگھہ زمین کی بنیادی قیمت 39 لاکھ 6 ہزار روپے رکھی گئی تھی لیکن ساڑھے تین گنا زیادہ ایک کروڑ 38 لاکھ 16 ہزار پر بولی ختم ہوئی۔

زمین کا یہ قطعہ اترپردیش میں پرویز مشرف کے آباواجداد کی آخری زمین تھی۔ یہ باغپت ضلع میں بڑوت ت‍حصیل کے کوتانہ بانگر گاؤں میں ہے۔ کوتانہ گاؤں میں ان کی اور بھی خاندانی زمینیں تھیں، جو پہلے ہی نیلام کی جاچکی ہیں۔

پرویز مشرف نے صدر پاکستان کی حیثیت میں سن 2001 میں بھارت کے اپنے پہلے دورے کے دوران دہلی کے دریا گنج میں واقع نہر والی کا دورہ کیا تھا، جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔

سن دو ہزار پانچ میں مشرف کی والدہ اپنے بیٹے جاوید مشرف اور پوتے (مشرف کے بیٹے) بلال کے ساتھ نہروالی ‍حویلی دیکھنے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی سن 1982 میں وہ دریا گنج گئی تھیں۔

کوتانہ گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے ایک رشتے دار نورو پاکستان منتقل ہونے سے قبل قیام پاکستان کے اٹھارہ سال بعد تک کوتانہ میں رہے۔ گاؤں میں ان کی دو ہیکٹیئر زمین تھی جسے سن 2010 میں “دشمن کی ملکیت” قرار دے دیا گیا۔

‘دشمن کی ملکیت’ سے مراد وہ جائیداد ہے جو بھارت میں پاکستانی اور چینی شہریت لینے والے لوگوں نے چھوڑی ہے۔

ایسی جائیدادوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ 1965 کی جنگ کے بعد 1968 میں اینمی پراپرٹی ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔ سن 1962 کی چین بھارت جنگ کے بعد چین جانے والوں کی چھوڑی ہوئی جائیداد کے لیے بھی ایسا ہی کیا گیا۔ ان جائیدادوں کی ملکیت ایک سرکاری محکمے کو دے دی گئی جسے ہندوستان میں کسٹوڈین فار اینمی پراپرٹی کہا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں