ڈاکٹر اختر گلفام ایڈیٹر انچیف نوائے وقت
لندن:پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے ذمہ دار ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان کو بین الاقوامی سکالرشپ پروگراموں کے حوالے سے جہاں سنگین مالی مشکلات کا سامنا ہے وہیں سرکاری خرچ پر بیرون ملک جانے والے سکالرز کی وطن واپسی نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر پشیمانی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گذشتہ 10 برس میں بیرون ملک جانے والے تین ہزار پی ایچ ڈی سکالرز میں سے 99 وطن واپسی کے بجائے بیرون ملک ہی رہ گئے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے معاہدے کے تحت سکالرشپ کی رقم بھی واپس سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروائی۔
ہنگری کی حکومت کے ساتھ دوطرفہ معاہدے کے تحت 2016 سے 2024 کے درمیان 749 طلبہ کو بی ایس سکالرشپس دی گئیں۔ جن میں سے 149 نے اپنی تعلیم مکمل کر لی ہے۔ تاہم 600 طلبہ ابھی تک بیرون ملک ہیں اور اپنی تعلیم مکمل کر رہے ہیں۔ایچ ای سی نے نئے سکالرز کو بیرون ملک بھیجنا عارضی طور پر روک دیا ہے۔