حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی، بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے ،برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے راائے طلب
سٹاف رپورٹر نوائے وقت
لندن: پاکستان ہاؤس لندن میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں ڈپٹی وزیراعظم/ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ تفصیلی چیت کی۔
عشائیہ میں ڈپٹی سپیکر ہاؤس آف کامنز نصرت غنی،ایم پی یاسمین قریشی ، لارڈ قربان حسین، بیرونس نوشین مبارک، لارڈ ضمیر چوہدری، بیرونس سعیدہ وارثی، بیرونس شائستہ گوہر، ایم پی محمد افضل خاں ، ایم پی، محترمہ نسیم شاہ ، ایم پی عمران حسین ،ایم۔پی طاہر علی ،زبیر احمد ،ایم ہی عدنان حسین ، ایم پی محمد یاسین اور ایم پی ایوب خان نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں نائب وزیراعظم نے نومنتخب پاکستانی نژاد برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دی ۔حالیہ انتخابات میں پاکستانی نثراد 15 ارکان برطانوی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے جو کہ برطانوی جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔
نائب وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ سے آگاہ کیا۔ 2018 میں شروع ہونے والے سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی اقتصادی رفتار کو پٹڑی سے اتار دیا تھا۔
گزشتہ حکومت کی تحریک طالبان جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور ان کی بحالی کی پالیسی اور 100 سے زیادہ سخت گیر دہشت گرد مجرموں کی رہائی نے دہشت گردی کو دوبارہ جنم دیا۔
سینٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملے کیے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز کو استعمال کیا، ان سے تعلق کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا۔ حکومت اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے لیے ہر طرف سے ادارہ جاتی حمایت موجود ہے اور حکومت کی جانب سے گزشتہ سال قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پاکستان کے توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمایاں دلچسپی لے رہی ہے۔
نائب وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ سے تجاویز طلب کیں کہ حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی ،بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے اور دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کر سکتی ہے۔
علاوہ ازیں نائب وزیر اعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور غزہ کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا معاملہ اٹھانے پر برطانوی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا۔