سویڈن کا رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے تارکین کے لیے بھاری رقوم کا اعلان

’سنہ 2026 سے جو بھی تارکین رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جائیں گے، انہیں تین لاکھ 50 ہزار سویڈش کرونور (34 ہزار امریکی ڈالر) کی رقم حکومت ادا کرے گی۔‘

ڈاکٹر اختر گلفام ایڈیٹر انچیف نوائے وقت

سویڈن کی حکومت نے کہا ہے کہ رضاکارانہ طور پر ملک سے واپس جانے والے تارکین وطن کو 34 ہزار ڈالر تک کی رقم ادا کی جائے گی۔
سویڈن گزشتہ کئی دہائیوں سے دیگر ممالک کے شہریوں کو پناہ دینے کے حوالے کی ’ہیومینیٹیرین سپر پاور‘ بنا ہوا تھا لیکن حالیہ کچھ برسوں میں اسے مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک سرکاری پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ ’سنہ 2026 سے جو بھی تارکین رضاکارانہ طور پر اپنے وطن یا آبائی علاقوں میں واپس جائیں گے، انہیں تین لاکھ 50 ہزار سویڈش کرونور (34 ہزار امریکی ڈالر) کی رقم حکومت ادا کرے گی۔‘

واپس جانے والے افراد کو یہ رقم دینے کی تجویز امیگریشن مخالف سویڈش ڈیموکریٹکس نے دی تھی۔
سویڈن کے وزیر برائے تارکین وطن جان فورسیل نے کہا ہے کہ ’ہم اپنی مائیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلی لانے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔‘
اس وقت سویڈن میں تارکین وطن میں ایک بالغ شخص کو 10 ہزار، بچے کو پانچ ہزار جبکہ ایک خاندان کو 40 ہزار کرونور دیے جا رہے ہیں۔
سویڈن ڈیموکریٹس کے ایک رہنما لُڈوِگ ایسپلنگ کا کہا ہے کہ ’یہ گرانٹ 1984 سے مل رہی ہے لیکن اس سے کم لوگ واقف ہیں۔ یہ بہت تھوڑی ہے اس لیے کم ہی لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔‘
وزیر برائے تارکین وبن جان فوسیل نے بتایا کہ گزشتہ برس صرف ایک ہی شخص نے یہ گرانٹ حاصل کی تھی۔
لُڈوگ ایسپلنگ کا کہتا ہے کہ جب اس گرانٹ سے متعلق آگاہی اور اس کی مقدار میں اضافہ ہو گا تو زیادہ لوگ اس جانب راغب ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں