تقریباً 13 لاکھ 35 ہزار انڈین طلباء بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں سے تقریباً چار لاکھ 27 ہزار لاکھ کینیڈا میں مقیم ہیں
فرحان اختر نوائے وقت
ٹورنٹو:کینیڈا نے غیرملکی طلبا کے سٹڈی پرمٹس کی تعداد کو مزید کم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے غیرملکی کارکنوں کے قوانین کو بھی سخت کر دیا ہے جس سے بہت سے انڈین شہری متاثر ہوں گے۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر لکھا کہ ’ہم رواں سال بین الاقوامی طلبا کو دیے جانے والے پرمٹس میں 35 فیصد کمی لا رہے ہیں اور آئندہ سال اس تعداد میں مزید 10 فیصد کمی ہو گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’امیگریشن ہماری معیشت کے لیے فائندہ مند ہے لیکن جب بُرے کردار نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور طلبا کا فائدہ اُٹھاتے ہیں تو ہم کریک داؤن کرتے ہیں۔‘
امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا نے 2023 میں پانچ لاکھ نو ہزار 390 اور 2024 کے پہلے سات مہینوں میں ایک لاکھ 75 ہزار 920 (پرمٹس) کی منظوری دی اور اس نئے اقدام سے 2025 میں جاری ہونے والے بین الاقوامی سٹڈی پرمٹس کی تعداد کم ہو کر چار لاکھ 37 ہزار ہو جائے گی۔
کینیڈا انڈین طلباء کی پسندیدہ منزل رہا ہے۔ انڈین حکومت کے گزشتہ ماہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 13 لاکھ 35 ہزار انڈین طلباء بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں سے تقریباً چار لاکھ 27 ہزار لاکھ کینیڈا میں مقیم ہیں۔
2013 اور 2022 کے درمیان تعلیم کے حصول کے لیے کینیڈا جانے والے انڈین طلبا کی تعداد میں 260 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں تقریباً 40 فیصد غیر ملکی طلبا کا تعلق انڈیا سے ہے۔
کینیڈین حکومت کے غیرملکی طلباء کے پرمٹس میں کمی کے اقدام سے اب انڈین طلباء دوسرے آپشنز جیسے کہ امریکہ، برطانیہ یا آسٹریلیا کا انتخاب کریں گے۔