آئی جی اسلام آباد کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں معافی مانگنا ہو گی: علی امین گنڈاپور

پولیٹیکل رپورٹر نوائے وقت

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے موقعے پر ’لاپتہ‘ ہونے والے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اتوار کی رات اچانک صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے اور فوراً خطاب کیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہیں اپنی صوبائی اسمبلی پر فخر ہے، عمران خان اس قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے یہ سب اکٹھے ہوئے، یہ روز بے نقاب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں، ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم امن پسند نہیں۔

علی امین گنڈاپور کے مطابق ہمیں پرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں، ہم نے کہا تھا اور ہم ڈی چوک پر پہنچے۔

’ہمیں راستے میں روکنے کے لیے رکاوٹیں رکھی گئیں، ہزاروں شیل استعمال کیے گئے۔‘

’اسلام آباد پہنچنے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم بہت قریب پہنچ چکے ہیں اور لڑائی شروع ہو چکی ہے تو کوئی نقصان نہ ہو جائے۔

’ہم وہاں سے کے پی ہاؤس جاتے ہیں، میں جیسے ہی پہنچا، آئی جی اسلام آباد رینجرز کے ساتھ وہاں پہنچ گئے۔‘

صوبائی وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ’مجھے نہیں بتایا گیا کہ میں نے کون سا جرم کیا تھا مجھے پکڑنے آئے۔‘

’آئی جی اسلام آباد نے شیشے توڑنے شروع کر دیے۔ گاڑی توڑی، معاف ہے، اسلحہ لے لیا معاف ہے، سامان لے گئے معاف ہے۔ کے پی ہاؤس کو توڑا گیا۔ ان کی جرآت کیسے ہوئی کہ خیبر پختونخوا حکومت پر ہاتھ ڈالا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ حکومت سن لے میں رات کو اسلام آباد میں ہی تھا۔ ’اسلام آباد پولیس کی کارکردگی دیکھیں، میں ساری رات وہیں تھا انہیں نہیں ملا۔‘

انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں موجود ہوں اگر گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو صوبائی اسمبلی کے فلور پہ آ کے معافی مانگنا ہو گی۔

علی امین نے مزید کہا کہ وہ آئی جی اسلام آباد پر مقدمہ درج کروائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں