چرچ پراپرٹیز ، مندروں، گردواروں، دھرم شالہ، گواشالہ ،بریل پلیس اور ایسی دیگر بہت سی قدیم رہائش گاہیوں پر قبضے
ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائےقبضہ مافیا کے ساتھ مل کرپرانی عمارتیں گرانے یا قبضہ کرنے لگے
بیوروچیف ڈان ٹی وی رانا وحید کی ایک فکر انگیز تحریر
شائد کسی کی کان پر جوں رینگ سکے
ساھیوال شہر میں ماضی کی حسین یادیں موجود ہیں جن کو محفوظ کرنے کے لیے ادارے تو موجود ہیں مگر وہ ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائےقبضہ مافیا کے ساتھ مل کر بہت ساری جگہ سےپرانی عمارتیں گرا کر ان کا نام و نشان مٹا دیا گیا ہے۔ مقامی صحافی ولسنر نے ڈان ٹی وی کو بتایا کہ ساھیوال میں بہت سی ایسی بلڈنگ موجود ہیں جو کہ متروک وقف املاک بورڈ پاکستان کے ریکارڈ میں درج ہی نہیں کی گئیں۔ ساہیوال میں بھی یہ تمام قدیم بلڈنگ آج تک قبضہ مافیا کے ہاتھوں ایک ایک کر کے ختم کروائی جا رہی ہیں۔ ایک جانب حکومت پاکستان اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور منارٹیز پراپرٹیز کیے گئے قبضے واگزار کروانے کی بات کرتی ہے اور دوسری جانب چرچ پراپرٹیز ، مندروں، گردواروں، دھرم شالہ، گواشالہ ،بریل پلیس اور ایسی دیگر بہت سی قدیم رہائش گاہیوں پر قبضے ہو چکے ہیں مگر متعلقہ محکمہ جات اس کو وا گزار کروانے سے گریز کر رہے ہیں۔ دنیا میں تمام پرانی بلڈنگ اور ایسی جگہوں کو قدیم قیمتی ورثہ سمجھ کر محفوظ کیا جاتا ہے مگر یہاں پر اداروں کی نا اہلی بنا پر قیمتی ورثہ کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔ساہیوال میں پاک و ہند کی تقسيم سے پہلے کے کچھ پرانے گھر جن کے دروازے آج بھی ان قدموں کی آہٹ سننے کو بیتاب ہیں جو کبھی انکی آہٹ سنتے ہی کھل جاتے تھے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ سیاسی پکڑ دھکڑ کی بجائے پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کی پراپرٹیز کو تحفظ فراہم کیا جائے