جرمنی کو 2040ء تک سالانہ قریب تین لاکھ غیر ملکی کارکن درکار،پاکستانی بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں

تازہ ترین ریسرچ کے مطابق یورپ کی سب سے بڑی معیشت میں افرادی قوت کی کمی صرف غیر ملکی ہنر مند ہی پورا کر سکتے ہیں

نوائے وقت انوسٹی گیشن سیل

برلن:جرمنی کو اپنے ہاں افرادی قوت کے بحران سے نمٹنے کے لیے آئندہ تقریباﹰ ڈیڑھ عشرے تک بھر پور طریقے سے غیر ملکی ہنر مند کاکنوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کو درپیش افرادی قوت کی کمی کی شدت کا اندازہ اس تازہ تریں ریسرچ کے اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے، جس کے مطابق جرمنی کو 2040ء تک سالانہ بنیادوں پر تقریباً دو لاکھ اٹھاسی ہزار غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے۔

بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کے ایما پر کرائے جانے والی اس ریسرچ میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ موجودہ حالات میں لیبر مائیگریشن یعنی روزگار یا ملازمت کے لیے جرمنی آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد ضرورت سے بہت ہی کم ہے۔

بیرٹلزمان فاؤنڈیشن سے تعلق رکھنے والی تارکین وطن کے امور کی ماہر سوزانے شلٹس نے بتایا کہ جرمنی کو غیر ملکی کارکنوں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے اپنی شرائط کو نرم کرنا اور غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کرنا پڑے گا۔ ان کے بقول اس کے بعد ہی روزگار کی ملکی منڈی میں پائی جانے والی کارکنوں کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

ایک دوسرا ماڈل بھی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بہت سازگار نہیں ہے۔ اس ماڈل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ جرمنی کو 2040 تک ہر سال تقریباﹰ تین لاکھ اڑسٹھ ہزار غیر ملکی کارکن چاہیے ہوں گے۔ اس کے بعد2041 سے 2060 تک طلب میں معمولی کمی آئے گی اور پھر ہر سال دو لاکھ ستر ہزار نئے غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہو گی۔

اس جائزے کے مطابق اضافی امیگریشن کے بغیر 2040ء تک ملکی افرادی قوت 46.4 ملین سے کم ہو کر 41.9 ملین رہ جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں