رانا وحید بیورو چیف نوائے وقت
ساہیوال: کمشنر ساہیوال ڈویژن شعیب اقبال سید نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی تہذیب وتمدن اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر دوررس اثرات مرتب کررہی ہے جس سے عہدہ بر ہونے اور اسے معاشرتی تقاضوں کی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان نسل تحقیق میں دلچسپی لے تاکہ مصنوعی ذہانت کو انسانی فلاح وبہبود کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ وہ یہا ں ساہیوال آرٹس کونسل میں پانچویں 2روزہ اردو ادبی و ثقافتی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جو مصنوعی ذہانت، ادب اور ثقافت (مسائل، خطرات اور امکانات) کے وسیع موضوع پر منعقدہورہی ہے۔ افتتاحی تقریب میں ممتاز محقق اور دانشور ڈاکٹر اصغر ندیم سید، ڈاکٹر ناصر عباس نیئر، ڈاکٹر سعادت سعید، ڈاکٹر رفعت عباس، ڈاکٹر روشن ندیم رانا حماد اور ملک بھر سے اردو ادب سے وابستہ نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض پروفیسر حنا جمشید نے نبھائے۔ اس موقع پر یونیورسٹی آف ساہیوال کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر، بارانی انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز کے سی ای او میاں محمد ساجد، رفاہ یونیورسٹی ساہیوال کیمپس کے سی ای او چوہدری محمد امین، ڈائریکٹر ساہیوال آرٹس کونسل ڈاکٹر سید ریاض ہمدانی اور مقامی یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ کمشنر شعیب اقبال سید نے کہا کہ اساتذہ پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کی رہنمائی کریں اور انہیں مثبت اور منفی پہلوؤں بارے آگہی دیں تاکہ وہ روز بدلتی ٹیکنالوجی کو ملک و قوم کے فائدے کے لئے استعمال کرسکیں۔ ممتاز دانشور ناصر عباس نیئر نے اپنے کلیدی خطاب میں مصنوعی ذہانت کے ارتقا اور اس کے انسانی تہذیب پر پڑنے والے اثرات بارے تفصیلی مکالمہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں تحقیق اور جستجو کے اصل کام کی طرف لوٹیں ورنہ ملک اور معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ساہیوال پروفیسر ڈاکٹر جاوید اختر نے کہا کہ دنیا جس تیزی سے ترقی کررہی ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے کے فکر و دانش ور طبقات میں احساس اور درد دل پیدا کیا جائے اور اپنے خاندانی و معاشرتی سسٹم کو مضبوط کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ روحانیت انسانی زندگی میں نہایت اہم کردار کی حامل ہے جس پر مضبوطی کرنے سے عمل سے ہی معاشرے کی بقا ممکن ہے۔ ممتاز ڈرامہ نگار اور ادیب اصغر ندیم سید نے کہا کہ دانش اور عقل نے ہی انسانی تمدن کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور معاشروں نے متنوع شعبوں میں ترقی کی اور انہیں پر عمل کرکے جدید دنیا کے چیلنجز سے بھی نمٹا جاسکتا ہے۔ اس سے پہلے ڈائریکٹر ساہیوال آرٹس کونسل ڈاکٹر سید ریاض ہمدانی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کانفرنس کی غرض و غائت بیان کی اور ملک بھر سے آئے ہونے محققین کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال آرٹس کونسل خطے کی ثقافتی ترویج کے ساتھ ساتھ ادب کی آب یاری کے لئے بھی کوشاں ہے تاکہ ایک صحت مند اور مثبت سوچ کا معاشرہ قائم کرنے میں کامیابیاں حاصل کی جائے۔ تقریب کی خاص بات ایک مقامی نجی سکول کے بچوں کا مصنوعی ذہانت پر خوبصورت ٹیبلو پرفارمنس تھی جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔ اردو ادبی کانفرنس کے موقع پر ہڑپہ تہذیب سے متعلق پینٹنگز کی نمائش بھی لگائی گئی جس کی خاص بات بارانی انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز کے ایک طالب علم کی طرف سے مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی پینٹنگز کا ہاتھ سے بنائی گئی پینٹنگز کے ساتھ تقابل بھی شامل تھا۔