گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن مینا خان افریدی میں ٹھن گئی ،دونوں آمنے سامنے

صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے جامعات کی سینڈیکیٹ اور سینیٹ میں نامزدگی سے متعلق گورنر کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا

محمد ناصرغلزئی بیوروچیف نوائے وقت

پشاور:خیبر پختونخوا کی جامعات کی سینڈیکیٹ میں نامزدگیوں کے معاملے پر صوبائی حکومت اور گورنر خیبر پختونخوا آمنے سامنے آگئے ۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے جامعات کی سینڈیکیٹ اور سینیٹ میں نامزدگی سے متعلق گورنر کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا ۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ آرٹیکل 105کے تحت گورنر صرف صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کی سفارش پر اقدام کریں گے ،وزیر اعلیٰ یا صوبائی حکومت نے ایسی کوئی سمری ارسال نہیں کی لہٰذا یہ غیر قانونی ہے ۔
مینا خان آفریدی کا کہنا تھا کہ گورنر کا اقدام صرف کاغذ اور سیاہی کا ضیاع ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں،گورنر نے پیپلز پارٹی کے ہارے ہوئے امیدواروں کو شامل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر فیصل کنڈی خود پشاور میں نہیں ہوتے محکمہ اعلیٰ تعلیم کی متعدد سمریاں لٹکی رہتی ہیں، گورنر غیر قانونی اقدامات کرکے اپنے من پسند افراد کو خوش کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامزید کہنا تھا کہ گورنر سے قانون کے مطابق چانسلر کا عہدہ لے لیا گیا ہے جسے گورنر تاخیر کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں